Home / اہم ترین / ترکیہ اور شام میں تباہ کن زلزلہ ، اموات کی تعداد 16000 سے بڑھ گئی
HATAY, TURKEY - FEBRUARY 08: Rescue workers carry Yigit Cakmak, 8-years-old survivor at the site of a collapsed building 52 hours after the earthquake struck, on February 08, 2023 in Hatay, Turkey. A 7.8-magnitude earthquake hit near Gaziantep, Turkey, in the early hours of Monday, followed by another 7.5-magnitude tremor just after midday. The quakes caused widespread destruction in southern Turkey and northern Syria and were felt in nearby countries. (Photo by Burak Kara/Getty Images)

ترکیہ اور شام میں تباہ کن زلزلہ ، اموات کی تعداد 16000 سے بڑھ گئی

انقرہ؍دمشق:(ہرپل نیوز؍ایجنسی) 9؍فروری: ترکیہ اور شام میں تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں اموات کی تعداد بڑھتی جارہی ہے، امدادی کارکنوں اور ٹیموں نے ملبے تلے سے نعشوں کو نکالنے کا کام جاری رکھا ہوا ہے۔تازہ اعداد و شمار کے مطابق ترکیہ اور شام میں تباہ کن زلزلہ سےاموات کی تعداد 16000 سے بڑھ گئی ہے۔دونوں ممالک میں زلزلے سے ہزاروں عمارتیں منہدم ہوگئی ہیں۔

ترکیہ کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ نے بدھ کو اعلان کیا کہ ترکیہ کے جنوب مشرق میں آنے والے زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد 12873 ہوگئی ہے۔ زخمیوں کی تعداد 63000 تک پہنچ گئی ہے۔ پناہ گاہوں اور ہسپتالوں میں رش لگ گیا ہے۔ دریں اثنا ترکیہ فوج کے طیاروں نے عدنہ اور ملاتیا سے متعدد زخمیوں کو استنبول منتقل کیا۔

دوسری طرف برطانیہ میں قائم شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق کے مطابق شمال مغربی شام میں ہلاکتوں کی تعداد تقریباً 3200 تک پہنچ گئی۔

دریں اثنا بہت سی مقامی تنظیموں نے زلزلہ زدگان کی مدد کے لیے آواز اٹھائی ہے۔ خاص طور پر زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں مدد کے لیے کسی بڑے میکانزم اور جدید تکنیکی ذرائع کی عدم موجودگی میں مدد کی اپیل کی گئی ہے۔

پریس ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ حلب میں طبی سامان اور پناہ گاہوں کی شدید قلت ہے اور اس شہر میں اب بھی کئی خاندان ملبے کے نیچے پھنسے ہوئے ہیں۔

دونوں ملکوں میں بچاؤ کی کوششیں جاری ہیں۔ ملبے کے نیچے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش جاری ہے۔ اگرچہ زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں وقت بڑھنے کے ساتھ امید کم ہوتی جاتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت نےخدشہ ظاہر کیا ہے کہ اموات کی اصل تعداد ابتدائی بیان کردہ تعداد سے 8 گنا زیادہ ہو سکتی ہے۔

The short URL of the present article is: http://harpal.in/qEqXz

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا. ضرورت کے خانے پر* نشان لگا دیا گیا ہے

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.