بھٹکل:(ہرپل نیوز؍) 22؍فروری:تعمیر پسند حلقہ سے وابستہ شعراء ادباء کو مختلف مکاتب فکر کے شعراء کے کلام کو پڑھنا چاہیے اور اگر کمیونسٹوں کے ادب میں کام کی کوئی چیز ہے تو اس کی فکر سے اعراض کر کے اس کی فنی خوبیوں سے استفادہ کرنا چاہیے۔
بھٹکل مدینہ کالونی میں واقع قطب ہال میں ہر پل آن لائن ڈاٹ کام کی جانب سے منعقد دوسرے ماہانہ طرحی مشاعرہ میں ابتدائی گفتگو کرتے ہوئے معروف شاعر و صحافی ڈاکٹر حنیف شباب نے یہ بات کہی۔ انہوں نے سینئر اور بزرگ شعراء سے نوجوان شعراء کی ہمت افزائی کرنے اور ان کی صلاحیتوں کو فروغ دینے کی جانب توجہ دینے کی گزارش کی ۔ اپنی گفتگو کے دوران انہوں نے ہرپل آن لائن کی جانب سے شروع کیے گئے طرحی مشاعروں کے سلسلے پر خوشی کا اظہار کیا۔ ہرپل آن لائی کی جانب سے منعقد اس طرحی مشاعرے سے بھٹکل و اطراف کے پندرہ شعراء نے اپنی طرحی غزل پیش کی اور سامعین سے داد حاصل کی۔ مشاعرے میں شعراء کے درج ذیل اشعار بہت پسند کیے گئے۔
الہی یہ کیسا ماجرا ہے، میرے مقدر کو کیا ہوا ہے
جنہیں گُلوں کی طرح سنبھالا، وہ دل میں چبھتے ہیں خار بن کر
( محمد رائف ندوی فاتح بھٹکلی )
خدا کے در پر خدا کی باتیں اگر نہ ہوں گی تو کیا بنے گا
بروز محشر اٹھے گا شعلہ خدا کے بندوں پہ ناربن کر
( مولوی حمدان سدی بابا)
یوں بادشاہوں کا تاج بن کر ہے قید رہنے سے لاکھ بہتر
کہ آدمی اپنی عمر کاٹے کسی گلی کا غبار بن کر
(عازم بھٹکلی )
ابھی وہاں کی ہواؤں میں ہے ہماری خوشبو سمیٹ لینا
کہ ہم کسی دن رہ وفا میں بکھر گئے تھے غبار بن کر
(انیس بھٹکلی)
قریب الیکشن کا ہے زمانہ سنبھل سنبھل کر قدم اٹھانا
تمھاری انگلی کی ایک جنبش چلے گی دشمن پہ وار بن کر
(صادق نوید)
انہیں کے دستِ ستم سے اجڑا ہے آشیانہ مرا یقیناً
مصافحہ کر رہے تھے مجھ سے جو کل تلک جاں نثار بن کر
(اسعد کرناٹکی )
میں جن کی آنکھوں میں رہ رہا تھا بڑے دنوں سے خمار بن کر
نہ جانے اب کیوں میں چبھ رہا ہوں انہی کی آنکھوں میں خار بن کر
(سنہری محمد الیاس آفاق)
منافقت ان کی دوستی تھی فریب و دھو کہ تھا پیاران کا
وہ سانپ نکلے ہیں آستیں کے ملے تھے جو پاسدار بن کر
(سہیل عرشی ابن قمر)
الگ الگ ہیں رویے سب کے، الگ الگ ہے مزاج سب کا
یہ کیسے ممکن ہے کہ رہوں میں ہر ایک کا اعتبار بن کر
(عمران سدی باپا)
عجیب بے گانگی ہے غازی کہیں کوئی آشنا نہیں ہے
میں سوچتا ہوں کبھی کہ مجھ سے خطا ہوئی با وقار بن کر
( مولوی شقران ندوی میم غازی)
ہماری جانب جو آرہی تھیں بلائیں ، دہلیز ہی سے لوٹیں
ہمارے اطراف کچھ دعائیں کھڑی ہوئی تھیں حصار بن کر
(سید سالک ندوی)
عجیب منظر ہے شام و ترکی کا اشک آنکھوں سے بہہ رہے ہیں
کسے خبر تھی کہ یوں بپا ہوگا سانحہ دل فگار بن کر
(اقبال سعیدی)
اچانک اک انقلاب برپا ہوا گلستان رنگ و بو میں
جو کھل رہا تھا گلاب بن کر وہ اٹھ رہا ہے شرار بن کر
(مولوی جعفرصوان ندوی)
یہ سوچ کر دل کا ایک گوشہ ہمیشہ خالی رکھا ہے ہم نے
کہیں کسی دن وہ آ نہ جائے ہمارے دل کا قرار بن کر
(ڈاکٹر محمد حنیف شباب)
اس مشاعرے کی ابتدا مکتبہ جامعہ نوائط کالونی کے ننھے منے طالب علم سید حمدان ابن مولانا سالک برماورندوی کی تلاوت سے ہوئی۔ جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے شعبہ حفظ کے طالب علم محمد سعود نے نعت کا نذرانہ پیش کیا۔ مولوی شقران خان میم غازی نے بہترین انداز میں نظامت کی، ہر پل آن لائن کے نائب مدیر ابرار الحق خطیبی نے مہمانوں کا استقبال کیا ۔جماعت اسلامی ہند بھٹکل کے امیر مقامی مولانا زبیر نے شکریہ ادا کیا۔ صدارت اقبال سعید ی نے کی۔ واضح رہے کہ ساغر صدیقی کی مشہور غزل سے ایک مصرعہ ’’خدا کی بستی میں رہنے والے تو لوٹ لیتے ہیں یار بن کر‘‘ کو مصرع طرح بنایا گیا تھا جس پر بھٹکل کے شعراء نے خوب طبع آزمائی کی۔ رات ساڑھے گیارہ بجے یہ خوبصورت محفل خاطرتواضع کے ساتھ اختتام کو پہنچی۔ منتظمین نے اگلے ماہ غیر طرحی مشاعرہ منعقد کرنے کا ارادہ ظاہرکیا ہے۔