حیدرآباد(ہرپل نیوز ، ایجنسی)21اکتوبر:ریاست کے بیشتر اضلاع اور حیدرآباد میں بارش کا سلسلہ جاری ہے اور ریاست میں آئندہ 5 دن کے دوران مزید بارش کی پیش قیاسی کی گئی ہے ۔ محکمہ موسمیات کے مطابق خلیج بنگال میں ہوا کے دباؤ میں نمایاں کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے جس کے سبب تلنگانہ اور آندھراپردیش میں طوفان کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے ۔ ریاستی حکومت کی جانب سے تمام امتحانات کو دسہرہ تک کیلئے ملتوی کرنے کے علاوہ انٹرمیڈیٹ میں داخلوں کی تاریخ میں توسیع کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بارش کے متاثرین کو فراہم کی جانے والی 10ہزار روپئے کی تقسیم کے عمل کا کے ٹی راما راؤنے آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت سیلاب کے متاثرین کے شانہ بشانہ کھڑی ہے ۔ریاست تلنگانہ اور شہر حیدرآباد میں آج دوپہر سے مسلسل ہلکی اور تیز بارش ریکارڈ کی گئی جس کے سبب متاثرہ علاقوں میں راحت کاری کاموں کی انجام دہی و صفائی کا عمل متاثر ہوا ہے ۔ شہر کے کئی نشیبی علاقوں سے عوام کے تخلیہ کے اقدامات کے علاوہ شہر حیدرآباد میں محکمہ پولیس اور مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے گھروں میں رہنے کے اعلانات کئے جاتے رہے اور عوام سے خواہش کی جا رہی ہے کہ وہ بلا ضرورت شدید گھروں سے نکلنے سے اجتناب کریں ۔ فلک نما برج پر تین یوم قبل پڑنے والے شگاف کے مرمتی کام تیزی سے جاری ہیں لیکن برج کو ٹریفک کیلئے ابھی نہیں کھولا گیا اسی طرح پرانا پل برج کو بھی ٹرک‘ موٹر گاڑیوں کے علاوہ بسوں کے لئے بند رکھا گیا ہے لیکن محکمہ آبپاشی و انجنیئرنگ کے عہدیداروں نے برج میں شگاف کے سلسلہ میں کہا کہ اس کی مرمت ممکن ہے اور جلد ہی ان مرمتی کاموں کو مکمل کرلیا جائے گا۔ شہر میں دوپہر سے جاری بارش کے دوران محکمہ موسمیات نے رات دیر گئے موسلا دھار بارش کی پیش قیاسی کی ہے ۔
شہر حیدرآبادکے مضافاتی اور نواحی علاقوں میں مسلسل بارش کے سبب اطراف کے تالاب لبریز ہوچکے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ شہر حیدرآباد میں موسلا دھار بارش کی صورت میں مزید تباہی کا خدشہ پیدا ہوسکتا ہے۔ شہر کے تالابوں اور بڑے نالوں کے قریب موجود نشیبی علاقوں کی بستیوں میں رہنے والے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہوجانے کی ہدایات دی گئی ہیں اور ان سے کہا گیا ہے کہ وہ اگر مکان کی نچلی منزل پر ہیں تو کسی دوسرے مقام پر منتقل ہوجائیں اور اگر اوپری منزلیں موجود ہیں تو ان پر چلے جائیں۔ شہر حیدرآباد کے پڑوسی ضلع رنگاریڈی میں ضلع انتظامیہ کی جانب سے تمام عہدیداروں کی تعطیلات کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے انہیں آئندہ 3یوم کے دوران رخصت حاصل نہ کرنے کی تاکید کی گئی ہے اور چوکس رہنے کے لئے کہا گیا ہے۔رامنتا پور کے علاوہ اپل اور بعض دیگر علاقوں میں ریاستی وزیر کے ٹی آر کے دورہ کے دوران عوام نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر موصوف نے بارش سے متاثرہ علاقوں کا روڈ شو کیا ہے اور متاثرین کو نظر انداز کرتے ہوئے چلے گئے۔مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد ‘ تلنگانہ اسٹیٹ سدرن پاؤر ڈسٹریبیوشن کمپنی لمیٹڈ ‘ حیدرآباد میٹرو پولیٹین ڈیولپمنٹ اتھاریٹی ‘ محکمہ واٹر ورکس ‘محکمہ پولیس اور ٹریفک پولیس کے علاوہ محکمہ مال ‘ آبپاشی اور دیگر متعلقہ محکمہ جات کی جانب سے شہر میں حالات کو معمول پر لانے کی کوششوں کا سلسلہ جاری ہے اور بارش سے متاثرہ علاقوں میں غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے بڑے پیمانی پر رفاہی و فلاحی کاموں کو انجام دیا جا رہاہے ۔ الجبیل کالونی میں جہاں سب سے پہلے پانی داخل ہوا تھا اس علاقہ میں پانی کی سطح میں بھاری کمی ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ حافظ بابا نگر کے علاقہ میں بالاپور سے بہہ کر پہنچنے والے پانی کی نکاسی مکمل ہوچکی ہے لیکن صفائی کا عمل جاری ہے۔ ٹولی چوکی کے علاقوں میں بارش کے سبب جمع ہونے والا پانی اب بھی موجود ہے ۔ کمشنر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد مسٹر لوکیش کمار نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ بارش کے دوران گھروں سے نکلنے سے گریز کریں اور بارش کی شدت کے وقت سڑکوں کو تفریح گاہ نہ بنائیں۔
تاریخی گولکنڈہ قلعہ کی ایک او ر دیوار منہدم
پچھلے ایک ہفتہ سے حیدرآباد میں جاری بارش کی وجہہ سے 500سال قدیم گولکنڈہ قلعہ کو شدید نقصان پہنچایاہے۔ نیا قلعہ کا ایک حصہ کچھ دن قبل منہدم ہونے کے بعد دودنوں تک جاری رہنے والی طوفانی بارش کی وجہہ سے قلعہ کے اندر واقعہ جگدمبا مندر کے قریب کی ایک دیوار منہدم ہوگئی ہے۔مذکورہ 20فٹ اونچی دیوار قلعہ کے سب سے اونچا حصہ تھا۔دیوار کے گرنے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے کیونکہ بھاری بارش اورکویڈ 19کی وجہہ سے قلعہ کوآنے والوں کی تعداد بہت ہی کم تھی۔دس ماہ قبل اے ایس ائی نے قلعہ گولکنڈہ کے کچھ حصہ کی مرمت کی تھی جو قطب شاہی سلطنت کا تخت ہے۔مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ عہدیداروں داڑ نہیں دیکھی جو دیوار گرنے کی وجہہ بنا ہے۔ د ی ہندو کے بموجب اے ایس ائی کے عہدیداروں نے قلعہ کے منہدم حصہ کا معائنہ کیاہے۔ مزید نقصان سے بچانے کے لئے اس علاقے کا محاصرہ کرلیاگیاہے۔اے ایس ائی کے عہدیداروں نے کہاکہ مندر کے قریب کی دیوار اور دوسر ا کنواں کے قریب کی دیوار کو نقصان پہنچاہے۔یہاں پر اس بات کا بھی ذکر ضروری ہے کہ 15اکٹوبر کے روز کٹورا ہاوز کے قریب کی دیوار بھی منہدم ہوگئی تھی۔قطب شاہی سلاطین نے گولکنڈہ قلعہ کی تعمیر عمل میں لائی تھی جہاں سے انہوں نے 160سال تک حکومت کی تھی۔ اے ایس ائی کی فہرست میں ا س کو قیمتی تہذیبی سرمایہ قراردیاگیاہے۔
ریلیف کیمپوں میں بھی کوروناکی آہٹ۔ 90لوگ نکلے کورونا پازیٹیو
اسٹیٹ ہلت منسٹر ایٹلہ راجندرا نے پیر کے روز کہاکہ 3406کی کویڈ19جانچ میں 90لوگوں کو مثبت پایاگیاہے اور انہیں کویڈ کے علاج کے لئے مقررہ اسپتالوں میں داخل کیاگیاہے۔مذکورہ ریلیف سنٹرس میں محکمہ صحت کی جانب سے 585میڈیکل کیمپس لگائے گئے ہیں جہاں پر 38516لوگوں کی طبی جانچ کی جائے گی۔وزیر صحت ایٹلہ راجندرا نے کہاکہ ”ریاست بھر میں بھاری بارش کی وجہہ سے موسمی امراض کے پھیلانے کا خدشہ لاحق ہے۔ جن کے اندر سردی زکام کے اثرات بڑھ رہے ہیں وہ کویڈ کے اثرات کی طرح ہی ہے۔ایسا اثرات جس کسی کے اندر پائے جاتے ہیں میں ان سے گذارش کررہاہوں کہ وہ اپنے کویڈ کی جانچ کرالیں“۔متاثرین کے اشیاء کا پانی میں بہہ جانے کا خیال رکھتے ہوئے سرکاری عہدیداروں ے کیمپوں میں 30367ماسکس اور2795سنیٹائزرس کی بوتلں ی تقسیم کی ہیں۔ڈاکٹر رامیش ریڈی ڈائرکٹر میڈیکل ایجوکیشن نے مزید کہاکہ ”ہر جگہ ڈاکٹرس کی رسائی ممکن نہیں ہورہی ہے اس کے لئے 24×7ڈاکٹرس کو ٹیلی میڈیسن کے لئے دستیاب تیار رہیں گے۔سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں گھر گھر جاکر اٰو آر ایس اور کلوری نیشن ادوایات دئے جارہے ہیں۔ پانی کو ابال کر پینا بہتر ہوگا“ (بشکریہ سیاست)