Home / اہم ترین / نفرت کے سوداگروں کے منھ پر زور دار طمانچہ۔مسجد کے سنگ بنیاد کے دوران بارش ہوئی تو سکھوں نے گردوارہ میں کرایا پروگرام۔ یہاں پیش آیا واقعہ

نفرت کے سوداگروں کے منھ پر زور دار طمانچہ۔مسجد کے سنگ بنیاد کے دوران بارش ہوئی تو سکھوں نے گردوارہ میں کرایا پروگرام۔ یہاں پیش آیا واقعہ

مسجد کی تعمیر کے لئے  سکھوں نے کی ہر طرح کی مدد کا وعدہ ۔آج کا دن تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا:پنجاب کے نائب شاہی امام مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی

نئی دہلی (ہرپل نیوز) 15 جون۔پنجاب کے موگا ضلع کے بھلور گاؤں میں ایک مسجد کی سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کے دوران اچانک بارش ہوئی جس کے بعد گاؤں کے سکھوں نے گرودوارہ میں پروگرام کا اہتمام کیا۔ سکھوں نے مسجد کی بنیاد رکھنے کے لیے باہر سے آنے والے مسلمان مہمانوں کو لنگر میں کھانا بھی کھلایا۔ سکھ ۔ مسلم بھائی چارہ کی ہر گوشہ سے ستائش کی جارہی ہے۔ سکھوں نے نہ صرف گرودوارہ میں اس پروگرام کا اہتمام کیا ، بلکہ مسلمانوں کو کھانا بھی کھلایا اور مسجد کی تعمیر کے لئے ہر طرح کی مدد کرنے کا وعدہ کیا۔انڈیا ٹومارو میں شائع خبر کے مطابق پنجاب کے ضلع موگا کے بھلور گاؤں میں 6 مسلمان خاندان رہائش پذیر ہیں۔ گاؤں میں ایک پرانی مسجد تھی لیکن یہ بہت پرانی ہونے کی وجہ سے منہدم ہوگئی تھی۔ گاؤں کے مسلمان خاندانوں نے اپنی کوششوں سے اس مسجد کی تعمیر کا فیصلہ کیا ، جس کے سنگ بنیاد رکھنے کے پروگرام میں قریبی لوگوں نے بھی شرکت کی۔ پنجاب کے نائب شاہی امام مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی نے جو مسجد کا بنیاد رکھنے کے پروگرام میں شریک تھے کہا ’’بھلور گاؤں میں ملک کی تقسیم کے بعد گائوں والوں نے مسلمان خاندانوں کو روک دیا تھا یہاں بہت ]پہلے گاؤں میں ایک مسجد تھی جو منہدم ہوگئی تھی۔ اسی لئے یہاں پر بسنے والے مسلمان خاندانوں نے مسجد دوبارہ بنانے کا فیصلہ کیا جس کے لئے سنگ بنیاد رکھا گیا تھا۔ بھلور گاؤں کے ڈاکٹر انور خان کی سربراہی میں تشکیل دی گئی کمیٹی نے گاؤں میں نئی ​​مسجد کی بنیاد رکھنے کا پروگرام بنایا۔

نائب شاہی امام نے کہا کہ مسجد کی بنیاد صبح رکھی جانی تھی لیکن 4-5 گھنٹوں تک لگاتار شدید بارش کی وجہ سے تمام خیمے بکھر گئے اور بنیاد نہیں رکھی جاسکی۔ تب گاؤں کے سکھوں نے یہ پروگرام گردوارہ میں رکھا جس کے بعد سب گردوارہ میں جمع ہوگئے اور پروگرام مکمل ہوگیا۔ بارش رکنے کے بعد ، مسجد کا سنگ بنیاد رکھا گیا جس میں تمام گاوں والوں نے حصہ لیا۔ اس موقع پر مختلف مذاہب کے علاوہ مساجد ، مدرسوں اور دیگر تنظیموں کے سربراہوں نے بھی شرکت کی۔ پروگرام کے دوران مختلف مقررین نے اپنے خیالات پیش کئےجس میں گاؤں کے سابق سرپنچ بوہاد سنگھ ڈھلون نے آنے والے تمام لوگوں کا خیرمقدم کیا اور یقین دلایا کہ گاؤں کے لوگوں نے مسجد کی تعمیر میں مکمل تعاون کیا جائے گا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پنجاب کے نائب شاہی امام ، مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی نے کہا کہ آج کا دن تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا ، کیوں کہ مسجد کا سنگ بنیاد اور اس کا انتظام دیہاتیوں نے کیا ہے جو گردوارہ صاحب میں کیا گیا ہے۔ پروگرام کے بعد خصوصی دعا بھی کی گئی۔ ملک میں عدم برداشت کے ماحول کےدوران پنجاب سے آنے والی یہ خبر نفرت  کے سوداگروں کے منھ پر زور دار طمانچہ ہے ۔

جانکاروں کا ماننا ہے کہ اس سے قبل بھی پنجاب میں اس طرح کے درجنوں واقعات دیکھنے میں آئے ہیں جہاں سکھوں نے گاؤں کی مسجد کو دوبارہ تعمیر کرکے مسلمانوں کے حوالے کیا ہے۔اگرچہ مسلم سکھ اخوت کی مثال ہمیشہ ہی دیکھنے میں آتی ہے ، لیکن پچھلے کچھ عرصے میں سکھوں نے بہت سی پرانی مساجد تعمیر کیں اور اس مسجد کی دیکھ بھال کے لئے گاؤں کے مسلمانوں کو آباد کرنے کی بھی کوشش کی ہے۔

The short URL of the present article is: http://harpal.in/Gv1pl

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا. ضرورت کے خانے پر* نشان لگا دیا گیا ہے

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.