Home / اہم ترین / یوپی میں خاکی وردی پھرشرمسار:گھر میں گھس کرلات گھونسوں سےعورت کو پیٹنے کا معاملہ۔ ویڈیو وائرل ۔ خاتون کے بچے روتے بلکتے رہےمگرنہیں آیا رحم

یوپی میں خاکی وردی پھرشرمسار:گھر میں گھس کرلات گھونسوں سےعورت کو پیٹنے کا معاملہ۔ ویڈیو وائرل ۔ خاتون کے بچے روتے بلکتے رہےمگرنہیں آیا رحم

پرتاپ گڑھ ( ہرپل نیوز، ایجنسی) 20اکتوبر: اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی ادیتہ ناتھ کے اقتدار والی بی جے پی حکومت کے دور میں خاکی وردی پھر شرمسار ہوئی ہے ۔ پرتاپ گڑھ میں پولیس پر ایک عورت کو گھر میں گھس کر لات گھونسوں سے بری طرح مارنے پیٹنے کا الزام لگا ہے ۔ کہا جا رہاہے کہ مارپیٹ میں داروغہ بھی شامل تھا۔ واقعہ سے جڑے وائرل ویڈیو میں تین سے چار پولیس والے عورت کو پیٹتے نظرآرہے ہیں۔ حیرت کی بات ہے کہ واقعہ کے دوران گھر میں چھوٹے بچے کے رونے کی آواز آرہی تھی مگر پولیس والے عورت پر ڈنڈے سے حملہ کرتے رہے ۔ اس عورت کی چیخ اور معصوم کے آنسوئوں پر ذرا بھی ترس نہیں آیا۔

ٹوئٹر پر جرنلسٹ سورج شکلا نے واقعہ سے جڑی کلپ شیئر کی ہے۔ جس میں انہوں نے بتایا کہ یہ معاملہ راجی جنگ کوتوالی کے بھاگی پور گائوں کا ہے ۔ اس شرم نام کرتوت میں داروغہ ویرندر ترپاٹھی کے ساتھ دو لیڈی پولیس بھی شامل تھیں جنہوں نے عورت کے گھر گھس کر اسے مارا پیٹا بچے روتے رہے ، مگر وہ نہیں مانی اور پیٹتے رہے۔چونکہ ،’The Quint'کی رپورٹ میں پولیس کے حوالے سے کہا گیا کہ عورت نے لیڈی پولیس کانسٹیبل سے مارپیٹ کی تھی ۔جس عورت کی پٹائی کی گئی ، وہ فاطمہ بانو ہے اور وہ بھاگی پور گائوں کی رہنے والی ہے ۔ گھر والے اس معاملے کو لیکر قریب 18کلومیٹر دور ضلع پولیس ہیڈکوارٹر بھی گئے، پر ان کی سنوائی نہیں ہوئی ۔

جمیل احمد نے انگریزی نیوز سائٹ سے کہا کہ اتوار کی صبح ویرندر ترپاٹھی زمین کے کاغذ مانگنے آئے تھے۔ بہن نے دئے تو، انہیں پھاڑ دیا اور کہا کہ گھر ہم بنوائیں گے۔ کچھ دیر بعد وہ تین کانسٹیبل ساتھ لائے اور بہن کی پٹائی کرنی شروع کردی ۔ پھر پولیس اسٹیشن لئے گئے ۔ وہاں بھی اس سے مارا مارپیٹا گیا ۔ میرے کام پر جانے کے بعد ویرندر ترپاٹھی گھر جاکر عورتوں کو ڈرانے دھمکانے لگےتھے۔ میں نے ایس او سے شکایت کی، پر کوئی مدد نہیں ملی ۔

اس عورت کے بھائی نے بتایا کہ ’زمین معاملے کو لیکر ہمارا 10سال سے کیس چل رہا ہے ۔ یہ لوگ ضلع میں زمین اسی طرح ہڑپ لیتے ہیں ۔ زمین مافیا کی حکومت میں اچھی پکڑ ہے ۔ اس کے لئے مجھے جیل کی ہوا بھی کھانی پڑی تھی۔ تب ان لوگوں نے زمین کا کچھ حصہ قبضہ کرلیا تھااور اسی وقت سے مقدمہ چل رہا ہے ‘(بشکریہ سہارا)

The short URL of the present article is: http://harpal.in/SFUxC

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا. ضرورت کے خانے پر* نشان لگا دیا گیا ہے

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.