نئی دہلی:(ہرپل نیوز/ایجنسی)18؍مئی: ینئر وکیل اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری اور بابری مسجد تنازعہ میں مسلم فریق کے وکیل ظفریاب جیلانی کا لکھنؤ میں انتقال ہوگیا۔
بدھ کے روز ظفریاب جیلانی نے لکھنؤ کے نشاط گنج کے اسپتال میں دوپہر تقریباً 12 بجے آخری سانس لی۔ مسلم مذہبی رہنماؤں نے ان کی موت پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ ان کی عمر 74 سال تھی۔
ظفریاب جیلانی کافی عرصے سے علیل تھے۔ ان کے پسماندگان میں اہلیہ، دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ جیلانی بابری مسجد کیس میں وکیل بھی تھے۔ وہ اتر پردیش کے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بھی رہ چکے ہیں۔ ان کے بیٹے نجم نے بتایا کہ ان کے والد کو آج شام لکھنؤ کے عیش باغ قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔
اہم بات یہ ہے کہ ظفریاب کو سال 2021 میں برین ہیمرج ہوا تھا۔ ظفریاب پھسل کر گر گئے تھے جس کے بعد انہیں لکھنؤ کے میڈانتا اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ ڈاکٹروں نے جانچ کے بعد بتایا تھا کہ انہیں برین ہیمرج ہوا ہے۔
سینئر ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی نے ایودھیا کے بابری مسجد رام جنم بھومی کیس میں بابری مسجد ایکشن کمیٹی کا فریق پیش کیا تھا۔ انہوں نے اس معاملے میں بابری مسجد ایکشن کمیٹی کی جانب سے سپریم کورٹ میں وکالت کی تھی۔ تاہم اس سے قبل وہ اتر پردیش کے ایڈیشنل اے ڈی جی بھی رہ چکے ہیں۔
انہوں نے سپریم کورٹ میں ایودھیا معاملے میں مسلم فریق کا رخ پیش کیا تھا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ظفریاب جیلانی کو بابری مسجد ایکشن کمیٹی کا چیئرمین بنا دیا گیا تھا۔ لیکن گزشتہ دو سال سے بیمار رہنے کے بعد بدھ کو لکھنؤ میں ان کا انتقال ہوگیا۔
ذرائع کی مانیں تو مئی 2021 میں ایڈووکیٹ ظفریاب جیلانی کے سر میں چوٹ آئی تھی۔ سر میں شدید چوٹ لگنے کے بعد وہ میڈانتا اسپتال میں زیر علاج تھے۔ حالانکہ اس وقت ان کی حالت تشویشناک بتائی گئی تھی جس کے بعد انہیں آئی سی یو میں رکھا گیا تھا۔